Monday, 16 April 2018
پت جھڑ سے گلہ ہے نہ شکایت ہوا سے ہے (پروین شاکر )

کفِ آئینہ سے انتخاب
پت جھڑ سے گلہ ہے نہ شکایت ہوا سے ہے
پھولوں کو کچھ عجیب محبت ہوا سے ہے
سرشارئ شگفتگی گل کو کیا خبر
منسوب ایک اور حکایت ہوا سے ہے
رکھا ہے آندھیوں نے ہی ہم کو کشیدہ سر
ہم وہ چراغ ہیں جنہیں نسبت ہوا سے ہے
اس گھر میں تیرگی کے سوا کیا رہے جہاں
دل شمع پر ہیں اور ارادت ہوا سے ہے
بس کوئی چیز سلگتی ہے دل کے پاس
یہ آگ وہ نہیں جسے صحبت ہوا سے ہے
صر صر کو اذن ہو جو صبا کو نہیں ہے بار
کنج قفس میں زیست کی صورت ہوا سے ہے
پت جھڑ سے گلہ ہے نہ شکایت ہوا سے ہے
پھولوں کو کچھ عجیب محبت ہوا سے ہے
سرشارئ شگفتگی گل کو کیا خبر
منسوب ایک اور حکایت ہوا سے ہے
رکھا ہے آندھیوں نے ہی ہم کو کشیدہ سر
ہم وہ چراغ ہیں جنہیں نسبت ہوا سے ہے
اس گھر میں تیرگی کے سوا کیا رہے جہاں
دل شمع پر ہیں اور ارادت ہوا سے ہے
بس کوئی چیز سلگتی ہے دل کے پاس
یہ آگ وہ نہیں جسے صحبت ہوا سے ہے
صر صر کو اذن ہو جو صبا کو نہیں ہے بار
کنج قفس میں زیست کی صورت ہوا سے ہے
پروین شاکر کون تھیں۔انکی مختصر سی بائیوگرافی۔
![]() |
| Parveen Shakir |
پروین شاکر چوبیس نومبر ،انیس سو باون میں کراچی میں پیدا ہوئیں ۔ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ تھیں ۔ انہوں نے انگریزی ادب اور لسانیات دونوں مضامین میں ماسٹر ڈگری حاصل کی تھی ۔اس کے علاوہ ایک ماسٹر ڈگر ی ہارورڈ یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں بھی حاصل کی تھی ۔
سول سروسزز اختیار کرنے سےپہلے وہ نو سال تک استاد کی حیثیت سے بھی جامعہ کراچی اور ٹرینیٹی کالج ( یو ایس اے سے منسلک )میں کام کرتی رہی تھیں ۔ ١٩٨٦ میں سیکیٹری دوئم کی حیثیت سے سی بی آر اسلام آباد میں تقرر ہوا ۔
پروین شاکر کے لیے ایک انوکھا اعزاز یہ بھی تھا کہ ١٩٨٢ میں جب وہ سینٹرل سپیرئیر سروسزز کے امتحان میں بیٹھیں تو اردو کے امتحان میں ایک سوال ان کی ہی شاعری کے متعلق تھا ۔
پروین شاکر کی شادی ڈاکٹر نصیر علی سے ہوئی ۔ لیکن ١٩٩٤ میں اس شادی کا اختتام طلاق کی صورت میں ہوا ۔ وہ ایک کار کے حادثہ میں اسلام آباد میں جاں بحق ہوئیں ۔ ان کا ایک ہی بیٹا تھا جس کا نام مراد علی ہے ۔
پروین شاکر کی شاعری اردو شاعری میں ایک تازہ ہوا کے جھونکے کے مانند تھی ۔ پروین نے ضمیر متکلم (صنف نازک) کا استعمال کیا جو اردو شاعری میں بہت کم کسی دوسری شاعرہ نے کیا ہو گا ۔ پروین نے اپنی شاعری میں محبت کے صنف نازک کے تناظر کو اجاگر کیا اور مختلف سماجی مسائل کو بھی اپنی شاعری کا موضوع بنایا ۔ نقاد ان کی شاعری کا موازنہ فروغ فرخزاد ( ایک ایرانی شاعرہ ) کی شاعری سے کرتے ہیں ۔
ان کی پہلی کتاب “ خوشبو “ کو آدم جی ایواڈ سے نوازا گیا ۔ بعد ازاں انہیں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ بھی ملا ۔
انکی کتابوں کے نام ترتیب وار کچھ یوں ہیں ۔
Parain Shakir was born in Karachi in twenty-nine November, Karachi. They were highly educated. He had a master degree in both the English Literature and Linguistics subjects. In addition to this he had also received a Master Degree in Public Administration from Harvard University.
By adopting civil services, he has been working as a teacher for the next nine years as well as in Karachi and Training College (US affiliate). In 1986, the CBR was held in Islamabad as a secondary secondary.
An honorable honor for Parain Shakir was that in 1982, when he was sitting in the Central Career Services exam, a question regarding Urdu's poetry was about his own poetry.
Parain Shaker's marriage took place with Dr. Nasir Ali. But in 1994, the marriage ended in divorce. He died in a car accident in Islamabad. He was the only son named Murad Ali.
Parain Shakir's poem was like a fresh breeze in Hindi poetry. Parain used conscience as a gender poem, which would have done less poetic poetry in Urdu poetry. Parain highlighted the nature of the delicate gender of her poetry and she also made various social issues related to her poetry. Nader's poetry compares the story of Fakhrzad (an Iranian poet).
His first book "perfume" was awarded Adam G. Evid. He later got the Pyramid of Performances Award.
The names of their books are some sort of sequence.
سردرد کو دردِ سر نہ سمجھیں.

ڈاکٹر سہیل اختر:
ماضی کی نسبت آج کل سر درد پیدا کرنے والے عوامل زیادہ ہیں۔مثلاً کام کا دباؤ،ٹریفک جام ، بڑھتے اخراجا، بیوی سے بحث و مباحثہ وغیرہ۔ چناں چہ انسان جب بھی جسمانی یا نفسیاتی طور پر دباؤ میں آئے تو یہ سر یا گردن کی نسوں،خون کی نالیوں یا عضلات میں بھی کھچاؤ پیدا کر کے درد کو جنم دیتا ہے۔
درد ہمارے دماغ میں جنم نہیں لیتا۔ کیونکہ وہ تکلیف محسوس کرنے والے آخذے (Receptor)ہی نہیں رکھتا۔ یہ درد دراصل دماغ کی نسوں‘ خون کی نالیوں یا عضلات میں جنم لیتا ہے۔
سردرد کی اقسام:
دماغ کے کسی بھی حصے میں جنم لینے والی ایسی کوئی بھی تکلیف جس میں خون نہ بہے ،طبی اصطلاح میں ”سردرد“ (Headache)کہلاتی ہے۔ سردرد کی کئی اقسام ہیں۔ بعض اوقات یہ دماغ کے ایک حصے میں جنم لیتا ہے اور کبھی دونوں حصوں میں۔ کبھی درد لہروں کے مانند اوپر نیچے ہوتا‘ کبھی مسلسل شدت اختیار کر لیتا ہے۔ کچھ سر درد عارضی ہوتے،باقی طویل عرصہ چمٹے رہتے ہیں۔ ماہرین طب نے بہرحال سردرد کی اقسام کو تین بڑے گروہوں میں جمع کر دیا ہے۔اِن کاتعارف درج ذیل ہے۔
(1)۔ دباؤ والے سردرد:
جب سر یا گردن کے عضلات میں کھچاؤ جنم لے، تو دباؤ والے سردرد جنم لیتے ہیں۔ بیشتر مرد و زن کو اسی گروہ کے سردرد چمٹتے ہیں۔ ان میں تکلیف کم مگر مسلسل ہوتی ہے۔ اکثر مریض شکایت کرتے ہیں کہ لگتا ہے‘ ان کے سر پر کس کر بینڈ باندھ دیا گیا ہے۔ یہ سر درد تیس منٹ تا ایک ہفتہ چمٹے رہتے ہیں۔
(2) ۔درد شقیقہ:
اِسے آدھے سر کا درد بھی کہتے ہیں۔ یہ کئی گھنٹوں بلکہ دنوں تک چمٹ جانے والا درد ہے۔ عموماً مریض تکلیف کی شدت سے بے حال ہو جاتا ہے۔ درد رفتہ رفتہ بڑھتا اور گھٹتا ہے۔ آنکھوں کے سامنے تارے سے چمکتے ہیں۔ شور‘ روشنی اور بو سے جان جاتی ہے۔ درد شقیقہ شدید ہو تو انسان قے و متلی کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔ انگریزی میں مائگرین (Migraine)کہلاتا ہے۔
(3) ۔جھنڈ سر درد (Cluster)
یہ درد کی شدید ترین قسم ہے۔ اس کی خصوصیت یہ ہے کہ درد وقفے وقفے سے جھنڈ کی شکل میں پیدا ہوتا ہے۔ درد اچانک جنم لیتا اور عموماً ماتھے و آنکھوں کو نشانہ بناتا ہے۔
بازگشت سر درد:
جو مرد و زن سر درد دور کرنے والی ادویہ بکثرت استعمال کریں وہ اکثر بازگشت (Rebound)سر درد کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایسا عموماً اس وقت ہوتا ہے جب کئی دن تک ادویہ کھائی جائیں۔ بازگشت سر درد سے بچنے کا طریق یہی ہے کہ ادویہ کا استعمال روک دیا جائے۔ درد ختم نہ ہوتو ڈاکٹر سے رجوع کیجیے۔
علاج:
خوش قسمتی سے بیشتر سر درد عارضی ہوتے اور گھریلو ٹوٹکوں سے کافور ہو جاتے ہیں۔ صرف طویل عرصہ رہنے والے سر درد تقاضا کرتے ہیں کہ طبیب سے مدد لی جائے۔ ذیل میں سر درد کے ہر گروہ سے متعلق علاج کے ایسے طریقے درج ہیں جنھیں گھر میں بآسانی برتا جا سکتا ہے۔
دباؤ والے سر درد کا علاج:
# گردن و سر کی مالش کیجیے۔ سر پر ٹھنڈے یا گرم پانی کی پٹیاں رکھیے۔ نیم گرم پانی سے غسل کیجیے۔ نیز آرام بہم پہنچانے کے دیگر طریقے اپنائیے۔
# اسپرین‘ آئبوپروفین اور دیگر درد دور کرنے والے کیمیائی مادوں سے بنی کم طاقت والی ادویہ کھائیے۔
# اعتدال میں ورزش کرنے سے بھی عموماً سر درد جاتا رہتا ہے۔
# دفتر یا دکان پر بیٹھنے کا غلط انداز کئی مرد و زن میں دباؤ والا سر درد پیدا کرتا ہے۔ بیٹھنے کا درست طریقہ ہے کہ سر کو بہت زیادہ جھکا کر نہ رکھیے۔جب کھڑے ہوں تب بھی کاندھے اور سر بلند رکھیے۔
# ماتھے اور کنپٹی پہ پودینے کا تیل ملیے۔ یہ تیل سکون آور مادہ‘ مینتھول رکھتاہے جو سر درد میں افاقہ پہنچا سکتا ہے۔
درد شقیقہ کا علاج:
# جیسے ہی اس درد کا حملہ محسوس ہوادویہ استعمال کرنے لگیں۔ اسپرین اور آئبوپروفین کی مقررہ مقدار کھائیے۔
# تاریک کمرے میں محو استراحت ہوں یا کیفین کے حامل مشروب (کافی و کولا)نوش کیجیے۔ بعض اوقات یہ عمل درد شقیقہ بھگا ڈالتا ہے۔
# اعصاب و عضلات کوسکون پہنچانے والی ورزشیں کیجیے۔ نماز پڑھنے سے بھی یہ درد کافور ہو سکتاہے۔ مزیدبرآں دن میں ایک گھنٹا اپنے پسندیدہ مشغلے پرضرور صرف کیجیے۔ مثلاً مطالعہ کرنا‘ تلاوت سننا یا باغبانی وغیرہ۔
جھنڈ سر درد کا علاج:
نیند کا ایک وقت مقرر کیجیے اور روزانہ ا سی وقت سو جائیے۔ جب نیند کا نظام الٹ پلٹ جائے‘ تو عموماً جھنڈ سر درد حملہ آور ہوتا ہے۔
# سگریٹ اور شراب نوشی سے پرہیز کیجیے۔
# ایسی اشیا سے اجتناب کیجیے جو جلد آگ پکڑ لیتی ہیں۔ مثلاً پٹرول ،اسپرٹ، تِھنر، مٹی کا تیل اور روغنی پینٹ وغیرہ۔ اِن کی بو اکثر انسان کو سر درد میں مبتلا کر دیتی ہے۔
# زیادہ بلند علاقوں میں اپنی صحت کا خیال رکھیے۔ وہاں آکسیجن کی کمی درد شقیقہ کو جنم دے سکتی ہے۔
جڑی بوٹیاں،معدن اور حیاتین:
اللہ تعالیٰ نے قریباً ہر جڑی بوٹی میں کسی نہ کسی مرض کی شفا رکھی ہے۔ سو ہر قسم کے سردرد کاعلاج بھی جڑی بوٹیوں سے کرنا ممکن ہے۔ ان میں ادرک سرفہرست ہے۔ ادرک کا ایک انچ ٹکڑا ابلتے پانی میں ڈالیے۔ پانی آدھا گھنٹا کھولنے دیجیے۔ پھر تھوڑی سی چینی ڈال کر یہ چائے نوش کیجیے۔ یہ مشروب درد شقیقہ دور کرتا نیز انسان کو قے و متلی کی کیفیت سے نجات دلاتا ہے۔
سر درد میں لیموں بھی بڑا کارآمد ہے۔ قہوے میں لیموں ڈال کر نوش کیجیے افاقہ ہو گا۔ مزیدبرآں لیموں کے چھلکوں کا ملیدہ بنائیے۔ پھر اسے بطور پلاسٹر ماتھے پر لگائیے۔
بابونہ (Chamomile)سے بنی چائے سر درد دور کر کے آرام پہنچاتی ہے۔ بڑے جنرل اسٹوروں میں بابونہ ”ٹی بیگ“ کی صورت میں دستیاب ہے۔ یہ چائے شہد ملا کر نوش کیجیے۔
کئی مرد و زن کو میگنیشیم کی کمی سر درد میں مبتلاکر دیتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اس معدن کی عدم دستیابی سے دماغ متاثر ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس صورت میں میگنیشیم والی گولیاں لیجیے۔ یا پھر اس معدن سے بھرپور غذائیں کھائیے۔ ان میں انجیر‘ گہرے رنگ والی چاکلیٹ اور حلوہ کدو کے بیج شامل ہیں۔
جسم انسانی میں وٹامن بی ٹو (ربوفلاوین) کی کمی بھی سر درد کا باعث بن سکتی ہے۔ سو اس حیاتین کی بھی بدن میں کمی نہ ہونے دیجیے۔
غیرغذائی علاج:
غذا کے علاوہ سر درد دور کرنے والے دیگر ٹوٹکے بھی موجود ہیں۔ چونکہ اس عارضے کی کئی اقسام ہیں لہٰذا کوئی نہ کوئی ٹوٹکا کام آ جاتا ہے۔ مثال کے طور پر پانی سے علاج کا ٹوٹکا آزمائیے۔
اس طریق علاج میں مریض گرم پانی میں کم ازکم دو منٹ تک کھڑا ہوتا ہے۔ (پانی اتنا گرم ہو کہ برداشت ہو سکے)۔ اس طریقے سے جلد میں خون کی روانی بڑھتی ہے۔ بعدازاں مریض اتنے سرد پانی میں دو منٹ تک استادہ ہوتا ہے جتنا برداشت کر لے۔ یوں خون پورے جسم میں پھیل جاتا ہے۔
پانی سے علاج کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اگر بیس منٹ تک گرم و سرد پانی میں باری باری کھڑا ہوا جائے‘ تو جسم میں خون کی روانی تیز ہو جاتی ہے۔ یوں تمام ا عضا تک آکسیجن و غذائیت پہنچتی ہے اور وہاں جمع زہریلے مادے صاف ہو جاتے ہیں۔
ماتھے اور گردن کو بھی اس گرم و سرد علاج سے گزارا جاتا ہے۔ طریق کار یہ ہے کہ ماتھے پر پہلے کپڑے میں بندھی برف رکھی جاتی ہے۔ (برہنہ برف ماتھے پر نہ رکھیے) اس کے بعد گرم پانی میں تولیہ ڈبو کر نچوڑیں اور اس سے گردن کو سینکئے۔ اس علاج کا فائدہ یہ ہے کہ گرمائش اور ٹھنڈک سر درد کے باعث اکڑے یا تنے ہوئے اعصاب اور نسوں کو ڈھیلا کرتی اور یوں اْنھیں تناؤ سے نجات دلاتی ہیں۔
# کمپیوٹر پر کام کرنے والے مرد و زن اکثر سر درد کی شکایت کرتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ اسکرین پر طویل عرصہ تک نظریں جما کر بیٹھا جائے‘ تو آنکھوں ‘ ماتھے اور سر کے عضلات اینٹھ جاتے ہیں۔ اس خرابی سے بچنے کی خاطرہر پندرہ منٹ بعد اسکرین سے نظریں ہٹائیے اور بیس تیس فٹ دورکسی شے پر چند سیکنڈ تک جمائیے۔
ممکن ہوتو کھڑے ہو جائیے اور کچھ چہل قدمی کیجیے۔ مزیدبرآں مانیٹر کوزیادہ روشن نہ رکھیے‘ ورنہ تیز روشنی آنکھوں پر دباؤ بڑھائے گی۔ نیز مانیٹر کو آنکھوں کے متوازی اور قریباً ڈیڑھ فٹ دور رکھیے۔ یہ تدابیر اختیار کرنے سے سردرد میں نمایاں کمی آتی ہے۔
# جدید تحقیق افشا کر چکی کہ جو افراد کم نیند لیں وہ عموماً سر درد کا شکار رہتے ہیں۔ سو ہر رات کم از کم سات گھنٹے سوئیے۔ یوں نہ صرف آپ سر درد سے نجات پائیں گے بلکہ صبح تازہ دم اْٹھیں گے۔
# کئی اقسام کے سر درد میں ایسی ہلکی پھلکی ورزش مفید ثابت ہوتی ہے جو باغ میں کی جائے۔ یوں نہ صرف بدن میں خون کی روانی بڑھتی بلکہ تازہ ہوا بھی سر درد ختم کرنے میں معاون بنتی ہے۔ دوران ورزش گہرے سانس لیجیے تاکہ تنے ہوئے اعصاب پرسکون ہو جائیں۔
# سر درد دور کرنے میں خوشبو سے علاج کاطریقہ بھی زمانہ قدیم سے مستعمل ہے۔ اس طریق کار میں پودینے، اسطوخود، یوکلپٹس، صندل ،نیازبو یا اکلیل کوہستانی (Rosemary)کے پتے یا چوبی برادہ ایک لیٹر پانی میں ابالا جاتا ہے۔
جب پانی ابل جائے تو مریض سر پہ تولیہ اوڑھ کر برتن سے نکلنے والی بھاپ سونگھ کر اندر لے جاتا ہے۔ کئی مرد و زن اس ”خوشبویائی علاج“ سے فائدہ پاتے اور سر درد سے چھٹکارا پا لیتے ہیں۔
# انسانی بدن میں پانی کی کمی بھی سر درد جنم لینے کا اہم سبب ہے۔ ایسی صورت میں یہ درد انسان کو خبردار کرتا ہے کہ حالات خراب ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ کئی مرد و زن مناسب مقدار میں پانی نوش نہیں کرتے۔ لہٰذا دن میں چار تا آٹھ گلاس پانی ضرور پیجئے تاکہ سر درد سے بچ سکیں۔
احتیاطی تدابیر:
پرہیز اور احتیاط کے عوامل بھی سردرد سے بچاؤ میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ کئی مرد و زن اگر مخصوص غذاؤں ‘ مشروبات ،سرگرمیوں اور آلودہ ماحول سے دور رہیں تو سر درد ان پر حملہ آور نہیں ہوتا ۔ چند احتیاطی تدابیر درج ذیل ہیں:
# غذا میں کم سے کم نمک استعمال کیجیے۔
# کیفین کم سے کم استعمال کیجیے۔
# سگریٹ نوشی سے بچئے۔
# جسم کو تھکن کا نشانہ مت بننے دیجیے۔
# درست انداز میں بیٹھیے اور کھڑے ہوں۔
# زیادہ شور والی جگہ سے دور رہیے۔
کیفین اور سر درد:
بعض مرد و زن کی عادت ہوتی ہے کہ وہ روزانہ تین چار کولا بوتلیں پیتے یا کافی کے تین چار کپ پی جاتے ہیں۔ کیفین کی یہ زیادتی بھی انھیں سر درد میں مبتلا کر سکتی ہے۔ سو معتدل مقدار میں کافی پیجئے تاکہ کیفین کے فوائد حاصل ہو سکیں۔
ڈاکٹر سے رجوع کیجیے:
یاد رکھیے اگر گھریلو علاج سے ایک دو دن میں سر درد ٹھیک نہ ہوتو ڈاکٹر کے پاس جائیے۔ وہ پھر اپنے تجربے اور ٹیسٹوں کی مدد سے جانے گا کہ سر درد نے کیوں جنم لیا؟ اگر درد کے ساتھ بے ہوشی‘ کمزوری اور چکر آنا بھی وابستہ ہیں تو فوراً ایمرجنسی سے رجوع کیجیے۔ بعض اوقات یہ حالت کسی موذی بیماری کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوتی ہے۔
ماضی کی نسبت آج کل سر درد پیدا کرنے والے عوامل زیادہ ہیں۔مثلاً کام کا دباؤ،ٹریفک جام ، بڑھتے اخراجا، بیوی سے بحث و مباحثہ وغیرہ۔ چناں چہ انسان جب بھی جسمانی یا نفسیاتی طور پر دباؤ میں آئے تو یہ سر یا گردن کی نسوں،خون کی نالیوں یا عضلات میں بھی کھچاؤ پیدا کر کے درد کو جنم دیتا ہے۔
درد ہمارے دماغ میں جنم نہیں لیتا۔ کیونکہ وہ تکلیف محسوس کرنے والے آخذے (Receptor)ہی نہیں رکھتا۔ یہ درد دراصل دماغ کی نسوں‘ خون کی نالیوں یا عضلات میں جنم لیتا ہے۔
سردرد کی اقسام:
دماغ کے کسی بھی حصے میں جنم لینے والی ایسی کوئی بھی تکلیف جس میں خون نہ بہے ،طبی اصطلاح میں ”سردرد“ (Headache)کہلاتی ہے۔ سردرد کی کئی اقسام ہیں۔ بعض اوقات یہ دماغ کے ایک حصے میں جنم لیتا ہے اور کبھی دونوں حصوں میں۔ کبھی درد لہروں کے مانند اوپر نیچے ہوتا‘ کبھی مسلسل شدت اختیار کر لیتا ہے۔ کچھ سر درد عارضی ہوتے،باقی طویل عرصہ چمٹے رہتے ہیں۔ ماہرین طب نے بہرحال سردرد کی اقسام کو تین بڑے گروہوں میں جمع کر دیا ہے۔اِن کاتعارف درج ذیل ہے۔
(1)۔ دباؤ والے سردرد:
جب سر یا گردن کے عضلات میں کھچاؤ جنم لے، تو دباؤ والے سردرد جنم لیتے ہیں۔ بیشتر مرد و زن کو اسی گروہ کے سردرد چمٹتے ہیں۔ ان میں تکلیف کم مگر مسلسل ہوتی ہے۔ اکثر مریض شکایت کرتے ہیں کہ لگتا ہے‘ ان کے سر پر کس کر بینڈ باندھ دیا گیا ہے۔ یہ سر درد تیس منٹ تا ایک ہفتہ چمٹے رہتے ہیں۔
(2) ۔درد شقیقہ:
اِسے آدھے سر کا درد بھی کہتے ہیں۔ یہ کئی گھنٹوں بلکہ دنوں تک چمٹ جانے والا درد ہے۔ عموماً مریض تکلیف کی شدت سے بے حال ہو جاتا ہے۔ درد رفتہ رفتہ بڑھتا اور گھٹتا ہے۔ آنکھوں کے سامنے تارے سے چمکتے ہیں۔ شور‘ روشنی اور بو سے جان جاتی ہے۔ درد شقیقہ شدید ہو تو انسان قے و متلی کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔ انگریزی میں مائگرین (Migraine)کہلاتا ہے۔
(3) ۔جھنڈ سر درد (Cluster)
یہ درد کی شدید ترین قسم ہے۔ اس کی خصوصیت یہ ہے کہ درد وقفے وقفے سے جھنڈ کی شکل میں پیدا ہوتا ہے۔ درد اچانک جنم لیتا اور عموماً ماتھے و آنکھوں کو نشانہ بناتا ہے۔
بازگشت سر درد:
جو مرد و زن سر درد دور کرنے والی ادویہ بکثرت استعمال کریں وہ اکثر بازگشت (Rebound)سر درد کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایسا عموماً اس وقت ہوتا ہے جب کئی دن تک ادویہ کھائی جائیں۔ بازگشت سر درد سے بچنے کا طریق یہی ہے کہ ادویہ کا استعمال روک دیا جائے۔ درد ختم نہ ہوتو ڈاکٹر سے رجوع کیجیے۔
علاج:
خوش قسمتی سے بیشتر سر درد عارضی ہوتے اور گھریلو ٹوٹکوں سے کافور ہو جاتے ہیں۔ صرف طویل عرصہ رہنے والے سر درد تقاضا کرتے ہیں کہ طبیب سے مدد لی جائے۔ ذیل میں سر درد کے ہر گروہ سے متعلق علاج کے ایسے طریقے درج ہیں جنھیں گھر میں بآسانی برتا جا سکتا ہے۔
دباؤ والے سر درد کا علاج:
# گردن و سر کی مالش کیجیے۔ سر پر ٹھنڈے یا گرم پانی کی پٹیاں رکھیے۔ نیم گرم پانی سے غسل کیجیے۔ نیز آرام بہم پہنچانے کے دیگر طریقے اپنائیے۔
# اسپرین‘ آئبوپروفین اور دیگر درد دور کرنے والے کیمیائی مادوں سے بنی کم طاقت والی ادویہ کھائیے۔
# اعتدال میں ورزش کرنے سے بھی عموماً سر درد جاتا رہتا ہے۔
# دفتر یا دکان پر بیٹھنے کا غلط انداز کئی مرد و زن میں دباؤ والا سر درد پیدا کرتا ہے۔ بیٹھنے کا درست طریقہ ہے کہ سر کو بہت زیادہ جھکا کر نہ رکھیے۔جب کھڑے ہوں تب بھی کاندھے اور سر بلند رکھیے۔
# ماتھے اور کنپٹی پہ پودینے کا تیل ملیے۔ یہ تیل سکون آور مادہ‘ مینتھول رکھتاہے جو سر درد میں افاقہ پہنچا سکتا ہے۔
درد شقیقہ کا علاج:
# جیسے ہی اس درد کا حملہ محسوس ہوادویہ استعمال کرنے لگیں۔ اسپرین اور آئبوپروفین کی مقررہ مقدار کھائیے۔
# تاریک کمرے میں محو استراحت ہوں یا کیفین کے حامل مشروب (کافی و کولا)نوش کیجیے۔ بعض اوقات یہ عمل درد شقیقہ بھگا ڈالتا ہے۔
# اعصاب و عضلات کوسکون پہنچانے والی ورزشیں کیجیے۔ نماز پڑھنے سے بھی یہ درد کافور ہو سکتاہے۔ مزیدبرآں دن میں ایک گھنٹا اپنے پسندیدہ مشغلے پرضرور صرف کیجیے۔ مثلاً مطالعہ کرنا‘ تلاوت سننا یا باغبانی وغیرہ۔
جھنڈ سر درد کا علاج:
نیند کا ایک وقت مقرر کیجیے اور روزانہ ا سی وقت سو جائیے۔ جب نیند کا نظام الٹ پلٹ جائے‘ تو عموماً جھنڈ سر درد حملہ آور ہوتا ہے۔
# سگریٹ اور شراب نوشی سے پرہیز کیجیے۔
# ایسی اشیا سے اجتناب کیجیے جو جلد آگ پکڑ لیتی ہیں۔ مثلاً پٹرول ،اسپرٹ، تِھنر، مٹی کا تیل اور روغنی پینٹ وغیرہ۔ اِن کی بو اکثر انسان کو سر درد میں مبتلا کر دیتی ہے۔
# زیادہ بلند علاقوں میں اپنی صحت کا خیال رکھیے۔ وہاں آکسیجن کی کمی درد شقیقہ کو جنم دے سکتی ہے۔
جڑی بوٹیاں،معدن اور حیاتین:
اللہ تعالیٰ نے قریباً ہر جڑی بوٹی میں کسی نہ کسی مرض کی شفا رکھی ہے۔ سو ہر قسم کے سردرد کاعلاج بھی جڑی بوٹیوں سے کرنا ممکن ہے۔ ان میں ادرک سرفہرست ہے۔ ادرک کا ایک انچ ٹکڑا ابلتے پانی میں ڈالیے۔ پانی آدھا گھنٹا کھولنے دیجیے۔ پھر تھوڑی سی چینی ڈال کر یہ چائے نوش کیجیے۔ یہ مشروب درد شقیقہ دور کرتا نیز انسان کو قے و متلی کی کیفیت سے نجات دلاتا ہے۔
سر درد میں لیموں بھی بڑا کارآمد ہے۔ قہوے میں لیموں ڈال کر نوش کیجیے افاقہ ہو گا۔ مزیدبرآں لیموں کے چھلکوں کا ملیدہ بنائیے۔ پھر اسے بطور پلاسٹر ماتھے پر لگائیے۔
بابونہ (Chamomile)سے بنی چائے سر درد دور کر کے آرام پہنچاتی ہے۔ بڑے جنرل اسٹوروں میں بابونہ ”ٹی بیگ“ کی صورت میں دستیاب ہے۔ یہ چائے شہد ملا کر نوش کیجیے۔
کئی مرد و زن کو میگنیشیم کی کمی سر درد میں مبتلاکر دیتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اس معدن کی عدم دستیابی سے دماغ متاثر ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس صورت میں میگنیشیم والی گولیاں لیجیے۔ یا پھر اس معدن سے بھرپور غذائیں کھائیے۔ ان میں انجیر‘ گہرے رنگ والی چاکلیٹ اور حلوہ کدو کے بیج شامل ہیں۔
جسم انسانی میں وٹامن بی ٹو (ربوفلاوین) کی کمی بھی سر درد کا باعث بن سکتی ہے۔ سو اس حیاتین کی بھی بدن میں کمی نہ ہونے دیجیے۔
غیرغذائی علاج:
غذا کے علاوہ سر درد دور کرنے والے دیگر ٹوٹکے بھی موجود ہیں۔ چونکہ اس عارضے کی کئی اقسام ہیں لہٰذا کوئی نہ کوئی ٹوٹکا کام آ جاتا ہے۔ مثال کے طور پر پانی سے علاج کا ٹوٹکا آزمائیے۔
اس طریق علاج میں مریض گرم پانی میں کم ازکم دو منٹ تک کھڑا ہوتا ہے۔ (پانی اتنا گرم ہو کہ برداشت ہو سکے)۔ اس طریقے سے جلد میں خون کی روانی بڑھتی ہے۔ بعدازاں مریض اتنے سرد پانی میں دو منٹ تک استادہ ہوتا ہے جتنا برداشت کر لے۔ یوں خون پورے جسم میں پھیل جاتا ہے۔
پانی سے علاج کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اگر بیس منٹ تک گرم و سرد پانی میں باری باری کھڑا ہوا جائے‘ تو جسم میں خون کی روانی تیز ہو جاتی ہے۔ یوں تمام ا عضا تک آکسیجن و غذائیت پہنچتی ہے اور وہاں جمع زہریلے مادے صاف ہو جاتے ہیں۔
ماتھے اور گردن کو بھی اس گرم و سرد علاج سے گزارا جاتا ہے۔ طریق کار یہ ہے کہ ماتھے پر پہلے کپڑے میں بندھی برف رکھی جاتی ہے۔ (برہنہ برف ماتھے پر نہ رکھیے) اس کے بعد گرم پانی میں تولیہ ڈبو کر نچوڑیں اور اس سے گردن کو سینکئے۔ اس علاج کا فائدہ یہ ہے کہ گرمائش اور ٹھنڈک سر درد کے باعث اکڑے یا تنے ہوئے اعصاب اور نسوں کو ڈھیلا کرتی اور یوں اْنھیں تناؤ سے نجات دلاتی ہیں۔
# کمپیوٹر پر کام کرنے والے مرد و زن اکثر سر درد کی شکایت کرتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ اسکرین پر طویل عرصہ تک نظریں جما کر بیٹھا جائے‘ تو آنکھوں ‘ ماتھے اور سر کے عضلات اینٹھ جاتے ہیں۔ اس خرابی سے بچنے کی خاطرہر پندرہ منٹ بعد اسکرین سے نظریں ہٹائیے اور بیس تیس فٹ دورکسی شے پر چند سیکنڈ تک جمائیے۔
ممکن ہوتو کھڑے ہو جائیے اور کچھ چہل قدمی کیجیے۔ مزیدبرآں مانیٹر کوزیادہ روشن نہ رکھیے‘ ورنہ تیز روشنی آنکھوں پر دباؤ بڑھائے گی۔ نیز مانیٹر کو آنکھوں کے متوازی اور قریباً ڈیڑھ فٹ دور رکھیے۔ یہ تدابیر اختیار کرنے سے سردرد میں نمایاں کمی آتی ہے۔
# جدید تحقیق افشا کر چکی کہ جو افراد کم نیند لیں وہ عموماً سر درد کا شکار رہتے ہیں۔ سو ہر رات کم از کم سات گھنٹے سوئیے۔ یوں نہ صرف آپ سر درد سے نجات پائیں گے بلکہ صبح تازہ دم اْٹھیں گے۔
# کئی اقسام کے سر درد میں ایسی ہلکی پھلکی ورزش مفید ثابت ہوتی ہے جو باغ میں کی جائے۔ یوں نہ صرف بدن میں خون کی روانی بڑھتی بلکہ تازہ ہوا بھی سر درد ختم کرنے میں معاون بنتی ہے۔ دوران ورزش گہرے سانس لیجیے تاکہ تنے ہوئے اعصاب پرسکون ہو جائیں۔
# سر درد دور کرنے میں خوشبو سے علاج کاطریقہ بھی زمانہ قدیم سے مستعمل ہے۔ اس طریق کار میں پودینے، اسطوخود، یوکلپٹس، صندل ،نیازبو یا اکلیل کوہستانی (Rosemary)کے پتے یا چوبی برادہ ایک لیٹر پانی میں ابالا جاتا ہے۔
جب پانی ابل جائے تو مریض سر پہ تولیہ اوڑھ کر برتن سے نکلنے والی بھاپ سونگھ کر اندر لے جاتا ہے۔ کئی مرد و زن اس ”خوشبویائی علاج“ سے فائدہ پاتے اور سر درد سے چھٹکارا پا لیتے ہیں۔
# انسانی بدن میں پانی کی کمی بھی سر درد جنم لینے کا اہم سبب ہے۔ ایسی صورت میں یہ درد انسان کو خبردار کرتا ہے کہ حالات خراب ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ کئی مرد و زن مناسب مقدار میں پانی نوش نہیں کرتے۔ لہٰذا دن میں چار تا آٹھ گلاس پانی ضرور پیجئے تاکہ سر درد سے بچ سکیں۔
احتیاطی تدابیر:
پرہیز اور احتیاط کے عوامل بھی سردرد سے بچاؤ میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ کئی مرد و زن اگر مخصوص غذاؤں ‘ مشروبات ،سرگرمیوں اور آلودہ ماحول سے دور رہیں تو سر درد ان پر حملہ آور نہیں ہوتا ۔ چند احتیاطی تدابیر درج ذیل ہیں:
# غذا میں کم سے کم نمک استعمال کیجیے۔
# کیفین کم سے کم استعمال کیجیے۔
# سگریٹ نوشی سے بچئے۔
# جسم کو تھکن کا نشانہ مت بننے دیجیے۔
# درست انداز میں بیٹھیے اور کھڑے ہوں۔
# زیادہ شور والی جگہ سے دور رہیے۔
کیفین اور سر درد:
بعض مرد و زن کی عادت ہوتی ہے کہ وہ روزانہ تین چار کولا بوتلیں پیتے یا کافی کے تین چار کپ پی جاتے ہیں۔ کیفین کی یہ زیادتی بھی انھیں سر درد میں مبتلا کر سکتی ہے۔ سو معتدل مقدار میں کافی پیجئے تاکہ کیفین کے فوائد حاصل ہو سکیں۔
ڈاکٹر سے رجوع کیجیے:
یاد رکھیے اگر گھریلو علاج سے ایک دو دن میں سر درد ٹھیک نہ ہوتو ڈاکٹر کے پاس جائیے۔ وہ پھر اپنے تجربے اور ٹیسٹوں کی مدد سے جانے گا کہ سر درد نے کیوں جنم لیا؟ اگر درد کے ساتھ بے ہوشی‘ کمزوری اور چکر آنا بھی وابستہ ہیں تو فوراً ایمرجنسی سے رجوع کیجیے۔ بعض اوقات یہ حالت کسی موذی بیماری کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوتی ہے۔
اپنی نظروں کو عقاب کی طرح تیز کرنے کیلئے آسان ترین مشورے

نیویارک(نیوزدیسک)ہماری عادات اور کھانے پینے کی اشیاءمیں غذائیت کی کمی سے نظر کا کمزور ہونا ایک عام سی بات بنتا جارہا ہے۔آئیے آ پ کو نظر تیز کرنے کے لئے آسان تدابیر بتاتے ہیں
*سگریٹ نوشی اور شراب نوشی جہاں دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کا باعث ہے وہیں یہ نظر کی کمزوری کی وجہ بھی بنتی ہے۔ان میں موجود نشے کی وجہ سے ہماری آنکھ کے پٹھے اور پتلی کو خطرہ لاحق رہتا ہے۔اگر آپ ان میں سے کسی بھی شے کی لت میں مبتلا ہیں تو فوراًاس سے جان چھڑا لیں۔
*آپ کو چاہیے کہ ٹی وی اور کمپیوٹر کا استعمال زیادہ دیر تک نہ کریں۔ایک گھنٹے میں کم از کم ایک بار دس منٹ کی بریک ضرور لیں کہ اس طرح آپ کی آنکھیں کو سکون ملے گا اور ان کی کارکردگی بہتر رہے گی۔
*اپنی نیند پوری کریں کیونکہ نیند کی کمی کی وجہ سے نظر کمزور ہونا عام سی بات ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ تیز نظر کے لئے کم از کم آٹھ گھنٹے سونا چاہیے۔
*انسانی جسم کا 60فیصد پانی پر مشتمل ہے اور پانی کی کمی کی وجہ سے جہاں دوسرے اعضاءمتاثر ہوتے ہیں وہیں نظر بھی کمزور ہوتی ہے لہذا زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کریں۔
*اگر آپ ذہنی تناﺅکاشکار ہیں تو اس سے فوراًنجات حاصل کریں کہ ذہنی تناﺅ کی وجہ سے نظر بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
ضرور پڑھیں:جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر حملہ ،پاک فوج بھی میدان میں آگئی
*سورج سے نکلنے والی الٹرا وائلٹ شعاعوں سے نظر کمزور ہوتی ہے لہذا دھوپ کے چشموں کا استعمال کریں۔
*آپ کو چاپیے اپنی خوراک پر توجہ دیں اور کھانے میں پالک،گاجر،مچھلی وغیرہ کا استعمال کریں کہ یہ غذائیں جسم کو توانائی دینے کے ساتھ آنکھوں کو راحت دیتی ہیں۔
*ہر صبح شبنم والی گھاس پر ننگے پاﺅں چلیں کہ اس طرح آپ کے جسم کو سکون اور دماغ کو تقویت ملے گی اور یہ آپ کی آنکھوں کو بھی راحت دے گی۔
*اپنی تھوک کو آنکھوں میں ڈالیں۔یہ بات سننے اور کرنے میں بہت ہی عجیب لگتی ہے لیکن زمانہ قدیم کے لوگ اپنی نظر کو تیز کرنے کے لئے اس طریقے کا استعمال کرتے تھے جس میں وہ صبح سویرے اٹھ کر بغیر کچھ کھائے پیئے تھوک کو آنکھوں میں لگائیں۔یادرہے کہ کھانے پینے کے بعد اس ٹوٹکے کا کوئی فائدہ نہیں لہذا اٹھتے ہی اس عمل کو کریں۔



