![](https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjw1PEM5csD3gEgK3c4Sp7e_xRS6QKjRxcNveJtP34wJ4_32JPulHIKpcyG8Cs-OY045m2BiWsph5q5BMndB9xkTJLXXGIi4DeKNF3uTxR8_mULtAiEXp7d4x3SCXp4W7udyqHfkaSmJTPN/s320/7629637_orig.jpg)
حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ
کے مجموعۂ کلام بال جبریل کی نظم "شاہین"
کیا میں نے اس خاک داں سے کنارا
جہاں رزق کا نام ہے آب و دانہ
بیاباں کی خلوت خوش آتی ہے مجھ کو
ازل سے ہے فطرت مری راہبانہ
نہ باد بہاری ، نہ گلچیں ، نہ بلبل
نہ بیماری نغمۂ عاشقانہ
خیابانیوں سے ہے پرہیز لازم
ادائیں ہیں ان کی بہت دلبرانہ
ہوائے بیاباں سے ہوتی ہے کاری
جواں مرد کی ضربت غازیانہ
حمام و کبوتر کا بھوکا نہیں میں
کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ
جھپٹنا ، پلٹنا ، پلٹ کر جھپٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ
یہ پورب ، یہ پچھم چکوروں کی دنیا
مرا نیلگوں آسماں بیکرانہ
پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں
کہ شاہیں بناتا نہیں آشیانہ
0 comments:
Post a Comment