![]() |
نئی حلقہ بندیاں: ساہیوال کے حلقوں میں کیا کیا تبدیلیاں آئیں؟
|
نئی حلقہ بندیاں: ساہیوال کے حلقوں میں کیا کیا تبدیلیاں آئیں؟
عمر فاروق شاکر۔۔ دبئی
2017ء میں پاکستان میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق ملک کی کل آبادی 20 کروڑ 77 لاکھ 66 ہزار 954 نفوس پر مشتمل ہے۔آبادی کی حالیہ معلومات کے پیشِ نظر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات 2018 کے لئے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کی نئی تقسیم کی ہے جس سے کئی حلقوں کے نمبر تبدیل ہو گئے ہیں جبکہ کئی اضلاع میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کی تعداد میں بھی ردو بدل ہوا ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نوٹیفیکیشن نمبر F.8(3)/2018/Elec-I بتاریخ 5 مارچ 2018 کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں ہونے والی نئی مردم شماری کے نتائج کے پیشِ نظر الیکشن 2018 کے لئے پنجاب کو قومی اسمبلی کی 141 جنرل نشستوں میں تقسیم کیا ہے جبکہ 33 نشستیں خواتین کے لئے مخصوص ہیں چناچہ قومی اسمبلی میں پنجاب کی کل نشستوں کی تعداد 174 ہے۔دوسری جانب صوبائی اسمبلی کو 297 جنرل نشستوں میں تقسیم کیا ہے۔ جبکہ 66 نشستیں خواتین کے لئے اور 8 نشستیں اقلیتوں کے لئے مخصوص ہیں اس طرح پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی کل تعداد 371 ہے۔اس نوٹیفیکیشن کے مطابق ڈسٹرکٹ ساہیوال کی آبادی 25 لاکھ 17 ہزار 560 افراد پر مشتمل ہے۔الیکشن کمیشن نے آبادی کے لحاظ سے قومی اسمبلی کی نشستوں کو سات لاکھ 80 ہزار 266 افراد فی نشست کے حساب سے تقسیم کیا۔ ڈسٹرکٹ ساہیوال کے حصے میں قومی اسمبلی کی تین نشستیں آئی ہیں۔اس فارمولے کے مطابق ڈسٹرکٹ ساہیوال کے حصے میں قومی اسمبلی کی تین نشستیں آئی ہیں۔اسی طرح صوبائی اسمبلی کے الیکشن کے لئے تین لاکھ 70 ہزار 429 افراد کی آبادی کے لئے ایک نشست رکھی گئی جس سے صوبائی اسمبلی میں ڈسٹرکٹ ساہیوال کی نشستوں کی تعداد سات ہو گئی۔پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی پرانی تقسیم کو دیکھا جائے تو ڈسٹرکٹ ساہیوال کی سات صوبائی سیٹیں پی پی
220 ،221، 222، 223، 224، 225، 226 پر مشتمل تھی جو کہ نئی حلقہ بندیوں کے تحت اب 196، 197، 198، 199، 200، 201، 202 پر مشتمل ہے۔ چناچہ سیٹوں کی تعداد میں تو کوئی تبدیلی نہیں ہوئی البتہ ان کی نمبر ضرور تبدیل ہو گئے ہیں۔دوسری طرف قومی اسمبلی کی سیٹوں کی بات کی جائے تو پرانی حلقہ بندی کے تحت یہ ڈسٹرکٹ چار سیٹوں 160، 161، 162، 163 پر مشتمل تھا جو حالیہ تبدیلی کی رو سے اب تین سیٹوں این اے147، 148، 149 پر مشتمل ہے۔ چناچہ قومی اسمبلی کی نشستوں کے نمبر تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی تعداد میں بھی کمی ہو گئی ہے۔نئی حلقہ بندیوں کے مطابق ڈسٹرکٹ ساہیوال کی قومی اسمبلی کے تین حلقوں کی تفصیل کچھ یوں ہے۔ ساہیوال میں مفاہمت یا مسابقت سے مسلم لیگ (ن) کو اپنے چار امیدواران میں سے تین کو پارٹی ٹکٹ دینے کا فیصلہ کرنا ہو گا۔این اے 147 ساہیوال 1:این اے 147ساہیوال 1 کی آبادی آٹھ لاکھ 52 ہزار 5 افراد پر مشتمل ہے۔ یہ حلقہ تحصیل چیچہ وطنی پر مشتمل ہو گا جبکہ تحصیل چیچہ وطنی کے قانونگوئی داد فتیانہ، اور قانونگوئی غازی آباد پٹوار سرکل کے چک نمبر12/11 ایل، چک نمبر18/11 ایل، چک نمبر 161/9 ایل، چک نمبر 162/9 ایل، چک نمبر 173/ 9 ایل اور چک نمبر 175/9 ایل اس میں شامل نہیں۔این اے 148 ساہیوال 2:این اے 148 ساہیوال 2 کی آبادی 8 لاکھ 28 ہزار 815 افراد پر مشتمل ہے۔ یہ حلقہ تحصیل چیچہ وطنی کے قانونگوئی داد فتیانہ، غازی آباد پٹوار سرکل کے چک نمبر 12/11 ایل، چک نمبر18/11 ایل، چک نمبر 161/9 ایل، چک نمبر 162/9 ایل، چک نمبر 173/9ایل اور چک نمبر 175/9ایل پر مشتمل ہو گا۔اس کے علاوہ تحصیل ساہیوال اس میں شامل ہے تاہم تحصیل ساہیوال کے قانونگوئی نور شاہ، قادر آباد، یوسف والا اور ساہیوال کے پٹوار سرکل چک نمبر 90/6 آر، چک نمبر 94/9 ایل، چک نمبر96/9 ایل، چک نمبر97/6 آر، چک نمبر97/9ایل اور چک نمبر102/9 ایل اس میں شامل نہیں ہیں۔ این اے 149ساہیوال 3:حلقہ این اے 149 کی اگر بات کی جائے تو اس حلقے کی کل آبادی آٹھ لاکھ 36 ہزار 740 افراد پر مشتمل ہے۔ اس حلقے میں تحصیل ساہیوال کے قانونگوئی نور شاہ، قادر آباد، یوسف والا اور ساہیوال پٹوار سرکل کے چک نمبر 90/6 آر، چک نمبر 94/9 ایل، چک نمبر 96/9 ایل، چک نمبر 97/6 آر، چک نمبر 97/9 ایل اور چک نمبر 102/9 ایل شامل ہیں۔ساہیوال کی قومی اسمبلی کی نشستوں کی اگر بات کی جائے تو سابقہ این اے 160 سے پیر سید عمران احمد شاہ، این اے 161 سے چوہدر ی محمد اشرف، این اے 162 سے چوہدر ی محمدطفیل اور این اے سے 163چوہدری محمد منیر اظہر کامیاب ہوئے تھے۔ ان تمام امیدوارں کا تعلق مسلم لیگ (ن)سے ہے۔
قومی اسمبلی کی سیٹوں کی بات کی جائے تو پرانی حلقہ بندی کے تحت یہ ڈسٹرکٹ قومی اسمبلی کی چار سیٹوں 160، 161، 162، 163 پر مشتمل تھا۔قومی اسمبلی کی سیٹوں کی بات کی جائے تو پرانی حلقہ بندی کے تحت یہ ڈسٹرکٹ قومی اسمبلی کی چار سیٹوں 160، 161، 162، 163 پر مشتمل تھا۔
اسی طرح 2013 کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں پی پی 220 پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار خضر حیات، پی پی 221 پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ملک ندیم کامران، پی پی 222 پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار محمد ارشد ملک ایڈوکیٹ، 223 پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار محمد ارشد خان لودھی، 224 پر پی ٹی آئی کے امیدوار وحید اصغر، 225 پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوارچوہدری محمد ارشد، اور 226 مسلم لیگ (ن) کے امیدوار چوہدری محمد حنیف جٹ ایم پی اے منتخب ہوئے۔اس لحاظ سے ساہیوال کو مسلم لیگ (ن) کا گڑھ کہا جا سکتا ہے کیونکہ ڈسٹرکٹ ساہیوال کی قومی اسمبلی کی تمام نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے امیدواران کامیاب ہوئے۔ چناچہ صوبائی اسمبلی کی سات میں سے چھ نشستوں پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار براجمان ہیں۔جبکہ ایک سیٹ پر پی ٹی آئی کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔نئی مردم شماری کے تحت حلقہ بندیوں میں تبدیلی انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لئے ضروری ہے۔ تاہم نئی حلقہ بندیوں سے ڈسٹرکٹ ساہیوال میں قومی اسمبلی کی ایک نشست کم ہو گئی ہے اس لئے مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدواران
0 comments:
Post a Comment